خواتین کے لیے حج: روانگی سے پہلے ہر خاتون حاجی کو کیا جاننا چاہیے

حج ایک مقدس اور روحانی سفر ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ خواتین کے لیے یہ عبادت نہ صرف ایمان کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ایک منفرد تجربہ بھی ہوتا ہے جس کے لیے خصوصی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔

اگر آپ حج پر جا رہی ہیں، تو چند بنیادی باتیں جاننا اور درست تیاری کرنا بے حد ضروری ہے۔ اس مضمون میں آپ کو خواتین کے لیے مخصوص حج کے اصول، احرام کے قواعد، حج کے لیے ضروری سامان کی فہرست اور اہم حج ٹپس فراہم کی جا رہی ہیں۔

خواتین کے لیے حج کے اہم اصول

اگرچہ حج کے بنیادی ارکان مرد و خواتین دونوں کے لیے ایک جیسے ہیں، مگر کچھ مخصوص حج قواعد خواتین کے لیے الگ ہیں

محرم کی شرط

اکثر صورتوں میں خواتین کو محرم (ایسا مرد رشتہ دار جس سے نکاح نہیں ہو سکتا) کے ساتھ حج پر جانا ضروری ہوتا ہے۔ البتہ بعض ممالک یا گروپ خواتین کو ایک ساتھ یا خصوصی انتظامات کے تحت حج پر جانے کی اجازت دیتے ہیں۔

ازدحام سے بچاؤ

خواتین کو اجازت ہے کہ وہ زیادہ بھیڑ سے بچنے کے لیے مناسکِ حج مثلاً طواف کے دوران اوپر کی منزلوں کا استعمال کریں۔

حیض و نفاس کی حالت

اگر کوئی خاتون حیض یا نفاس کی حالت میں ہے تو وہ طواف جیسے اعمال مؤخر کر سکتی ہے، البتہ دعائیں، ذکر اور دیگر عبادات جاری رکھ سکتی ہے۔

لباس کا اصول

خواتین کے لیے احرام کے لیے کوئی خاص لباس مقرر نہیں، مگر ان کا لباس سادہ، ڈھیلا اور شرعی پردے کے مطابق ہونا چاہیے۔

خواتین کے لیے احرام کے قواعد

خواتین کو احرام کے لیے کوئی مخصوص لباس پہننے کی ضرورت نہیں، وہ اپنے سادہ اور باپردہ کپڑوں میں احرام باندھ سکتی ہیں۔

احرام کی حالت میں خواتین کا چہرہ ڈھانپنا جائز نہیں، البتہ سر کو دوپٹے یا اسکارف سے ڈھانپنا لازمی ہے۔

خواتین خوشبو، میک اپ اور نیل پالش وغیرہ کے استعمال سے گریز کریں۔

احرام سے پہلے غسل کرنا سنت ہے، اور خواتین حیض یا نفاس کی حالت میں بھی یہ کر سکتی ہیں۔

خواتین کے لیے اہم حج ٹپس

حج کے دوران آرام اور عبادت پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے یہ حج ٹپس خواتین کے لیے بہت مددگار ثابت ہوں گی:

آرام دہ جوتے

نرم اور کھلے جوتے یا چپل استعمال کریں کیونکہ بہت زیادہ پیدل چلنا ہوتا ہے۔

پانی کا استعمال

خود کو ہائیڈریٹ رکھیں، ہمیشہ پانی کی بوتل اپنے ساتھ رکھیں۔

ہلکا اور مناسب لباس

ہلکے رنگوں کے سوتی کپڑے پہنیں جو گرمی میں آرام دہ ہوں۔

ذاتی صفائی کا خیال

غیر معطر ٹشو، سینیٹائزر، اور خواتین کی صفائی کی اشیاء لازمی ساتھ رکھیں۔

زیادہ سامان نہ لیں

صرف ضروری اشیاء ساتھ رکھیں اور سادہ سامان استعمال کریں۔

سیکورٹی پن اور کلپ

حجاب یا عبایا کو سنبھالنے کے لیے کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔

خواتین کے لیے حج کا سامان (Packing List)

یہ ایک جامع حج پیکنگ لسٹ خواتین کے لیے ہے تاکہ کوئی ضروری چیز نہ رہ جائے

لباس

3 سے 4 ڈھیلے اور ہلکے عبایہ

اسکارف اور اندرونی کیپ

سونے کے لیے ہلکے کپڑے

چپل یا نرم جوتے

موزے اور انڈرویئر

باتھ روم کے لیے ربڑ کی چپل

ٹوائلٹریز

ٹوتھ برش، پیسٹ

بغیر خوشبو کے صابن اور شیمپو

تولیہ (جلدی خشک ہونے والا)

غیر معطر ڈیئڈورنٹ

سینیٹری پیڈ/ٹیمپون

ٹشو اور ویٹ وائپس

دیگر ضروری اشیاء

جائے نماز (چھوٹی)

دعاؤں کی کتاب یا قرآن پاک

چھوٹا بیگ یا کراس باڈی بیگ

پانی کی بوتل (ریفل ایبل)

دھوپ کا چشمہ اور سن بلاک

چہرے کا ماسک

ابتدائی طبی امداد کا سامان (پین کلر، پٹیاں وغیرہ)

حج کا سفر ایک روحانی اور جسمانی آزمائش بھی ہے اور ایک بڑا انعام بھی۔ صحیح تیاری کے ذریعے آپ زیادہ بہتر طور پر عبادات پر توجہ دے سکتی ہیں۔ ان حج ٹپس برائے خواتین، احرام کے اصول برائے خواتین اور حج پیکنگ لسٹ برائے خواتین کو یاد رکھیں تاکہ آپ کا حج پُرسکون اور قبولیت کے ساتھ مکمل ہو۔

کیا وسیلہ جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں

وسیلہ کا مطلب ہے کسی نیک عمل یا صالح شخصیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دعا اور مدد مانگنا۔ یہ اسلامی عقائد میں ایک اہم مسئلہ ہے، جس پر قرآن و حدیث میں واضح دلائل موجود ہیں۔ اس مضمون میں ہم جائزہ لیں گے کہ کیا وسیلہ جائز ہے اور اس کا شرعی ثبوت کہاں سے ملتا ہے۔

وسیلہ کا ثبوت قرآن مجید سے

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وسیلہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

“یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیْهِ الْوَسِیلَةَ”
(سورۂ مائدہ: 35)

ترجمہ: “اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو۔”

اس آیتِ مبارکہ میں واضح طور پر وسیلہ اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ بندہ اللہ کے قرب کے لیے کسی نیک عمل یا صالح ہستی کا وسیلہ اختیار کرے۔

وسیلہ کا ثبوت حدیث مبارکہ سے

نبی اکرم ﷺ نے وسیلہ اختیار کرنے کی عملی تعلیم دی ہے۔ ایک مشہور حدیث میں حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک نابینا شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی بینائی کی دعا کی درخواست کی۔ نبی ﷺ نے اسے یہ دعا سکھائی:

“اے اللہ! میں تیرے نبی محمد ﷺ کو، جو رحمت کے نبی ہیں، وسیلہ بناتا ہوں۔”
(جامع ترمذی، حدیث: 3578)

اس حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اللہ سے دعا کرتے وقت اپنی ذات کو وسیلہ بنانے کی اجازت دی۔

کیا وسیلہ جائز ہے؟

علمائے کرام کے مطابق، وسیلہ جائز اور شرعی عمل ہے، بشرطیکہ یہ عقیدہ ہو کہ حقیقی حاجت روا اور مددگار صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ وسیلہ صرف دعا کی قبولیت کے لیے ایک ذریعہ ہے۔

وسیلہ کی اقسام

  1. نیک اعمال کا وسیلہ: جیسے نماز، روزہ یا صدقہ کے ذریعے دعا مانگنا۔
  2. صالحین کا وسیلہ: اللہ کے نیک بندوں جیسے انبیاء اور اولیاء کے وسیلے سے دعا کرنا۔
  3. اللہ کے اسماء و صفات کا وسیلہ: اللہ کے خوبصورت ناموں اور صفات کو دعا میں وسیلہ بنانا۔

وسیلہ اختیار کرنے کی اہمیت

وسیلہ اختیار کرنے سے انسان کی دعاؤں کی قبولیت میں برکت ہوتی ہے۔ یہ انسان کے عاجزی کے اظہار اور اللہ سے قربت کا ذریعہ ہے۔

نتیجہ

وسیلہ کا ثبوت قرآن و حدیث میں واضح طور پر موجود ہے، اور یہ اسلامی تعلیمات کے مطابق جائز ہے۔ یہ عمل انسان کو اللہ کے قریب کرتا ہے اور اس کی دعاؤں میں تاثیر پیدا کرتا ہے۔ اس لیے وسیلہ اختیار کرتے ہوئے اللہ سے حاجت طلب کرنا شرعاً مستحسن ہے۔

کیا انبیاء اور اولیاء وفات کے بعد بھی مدد کر سکتے ہیں؟ ایک اسلامی تجزیہ

اسلامی تعلیمات کے مطابق، اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے، جیسے انبیاء اور اولیاء، اپنی ظاہری وفات کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی عطا اور قدرت سے مخلوق کی مدد اور حاجت روائی کر سکتے ہیں۔ یہ عقیدہ قرآنِ کریم، احادیثِ مبارکہ اور علمائے کرام کے اقوال سے ثابت ہے۔

قرآنِ کریم سے دلیل

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا﴾

ترجمہ: “اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کربیٹھے تھے تو اے حبیب! تمہاری بارگاہ میں حاضر ہوجاتے، پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (بھی) ان کی مغفرت کی دعا فرماتے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان پاتے۔”

اس آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی شفاعت اور مدد سے توبہ قبول ہوتی ہے اور مغفرت کی خیرات ملتی ہے۔ یہ حکم قیامت تک کے لیے ہے، یعنی حضور ﷺ کے وصال کے بعد بھی آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر یا آپ کا وسیلہ اختیار کرکے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی جاسکتی ہے۔

احادیثِ مبارکہ سے دلیل

حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“بیشک اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے زمین پر کہ انبیاء کے جسموں کو کھائے، پس اللہ کے نبی زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔”

اس حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ لہٰذا، ان سے مدد طلب کرنا جائز ہے۔

علمائے کرام کے اقوال

امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

“اللہ والوں سے مدد مانگنے کے مخالفین بیچارے کم علم لوگوں کو اکثر دھوکا دیتے ہیں کہ یہ تو زندہ ہیں فلاں عقیدہ یا معاملہ ان سے شرک نہیں، وہ مردہ ہیں ان سے شرک ہے یا یہ تو پاس بیٹھے ہیں ان سے شرک نہیں، وہ دور ہیں ان سے شرک ہے وغیرہ وغیرہ۔ ایسی باتیں کرنا سخت جہالت ہے، جو شرک ہے وہ جس کے ساتھ کیا جائے شرک ہی ہوگا، ایک کے لیے شرک نہیں تو کسی کے لیے بھی شرک نہیں ہوسکتا۔”

اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء سے مدد طلب کرنا، چاہے وہ زندہ ہوں یا وفات پا چکے ہوں، جائز ہے بشرطیکہ یہ اعتقاد ہو کہ حقیقی مددگار اللہ تعالیٰ ہی ہے اور یہ حضرات اس کی عطا سے مدد فرماتے ہیں۔

نتیجہ

مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء اپنی وفات کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی عطا اور قدرت سے مخلوق کی مدد اور حاجت روائی کر سکتے ہیں۔ ان سے مدد طلب کرنا جائز ہے، بشرطیکہ یہ اعتقاد ہو کہ حقیقی مددگار اللہ تعالیٰ ہی ہے اور یہ بزرگ حضرات اس کی عطا سے مدد فرماتے ہیں۔

ختم قادریہ: روحانی فیوض و برکات کا خزانہ

ختمِ قادریہ کا پڑھنا شرعاً جائز اور مستحسن عمل ہے، جس میں کوئی ممانعت نہیں۔ اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیائے کرام کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی جاتی ہے، جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔

وسیلہ کا جواز:

اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: “اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔” (سورۃ المائدہ: 35) تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر میں ہے کہ رب تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کے نیک بندوں کو وسیلہ بنانا، ان کے وسیلے سے دعائیں کرنا، نہ صرف جائز بلکہ صحابۂ کرام کا طریقہ رہا ہے۔

غیر اللہ سے مدد طلب کرنا:

قرآنِ مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا واقعہ مذکور ہے: “عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے فرمایا تھا: کون ہیں جو اللہ کی طرف ہو کر میرے مددگار ہیں؟ حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں۔” (سورۃ آل عمران: 52) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے نیک بندوں سے مدد طلب کرنا جائز ہے۔

حدیثِ مبارکہ:

حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ میری تکلیف کو دور کردے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہے تو صبر کر، اور وہ بہتر ہے، اور اگر تو چاہے تو میں دعا کروں۔ اس نے عرض کیا: آپ دعا فرمائیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اچھی طرح وضو کرنے کا حکم دیا اور یہ کہ وہ دو رکعت نماز پڑھے اور ان الفاظ سے دعا کرے: “اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی الرحمۃ کے وسیلے سے متوجہ ہوتا ہوں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں آپ کے وسیلے سے اپنے رب کی طرف اپنی اس حاجت کے بارے میں متوجہ ہوتا ہوں تاکہ آپ یہ حاجت میرے لیے پوری فرما دیں۔ اے اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت میرے حق میں قبول فرما۔” (سنن ابن ماجہ)

نتیجہ:

ختمِ قادریہ میں شامل فارسی اشعار اور “یا” کہہ کر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین اور سیدنا غوث اعظم عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو پکارنا اور ان سے مدد طلب کرنا شرعاً جائز ہے، کیونکہ یہ اعمال قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ لہٰذا، ختمِ قادریہ کا پڑھنا اور اس میں شامل اذکار و اشعار کا استعمال مستحسن اور باعثِ برکت ہے۔

The Significance of Punj Surah: A Spiritual Guide for Muslims

In the vast expanse of the Quran, certain surahs (chapters) hold immense spiritual, emotional, and practical significance in the lives of Muslims. Among these is the Punj Surah—a collection of five revered chapters that are recited for various blessings, protection, and spiritual guidance. The Punj Surah includes:

  1. Surah Yasin
  2. Surah Ar-Rahman
  3. Surah Al-Waqi’ah
  4. Surah Al-Mulk
  5. Surah Al-Muzzammil

Each of these surahs carries distinct themes and benefits, offering solace and lessons to those who reflect upon and recite them. Below is an exploration of these five surahs, their core messages, and the virtues associated with them.


1. Surah Yasin (36th Chapter of the Qur’an)

Overview: Surah Yasin, often referred to as the “heart of the Qur’an,” holds a special place in Islamic tradition. It is known for its spiritual benefits and is frequently recited for seeking protection, peace, and guidance, especially during difficult times or as part of prayers for the deceased.

Key Themes:

  • Affirmation of God’s Oneness and His power over life and death.
  • The importance of the Qur’an as divine guidance.
  • A reminder of resurrection and the afterlife.

Virtues: Prophet Muhammad (PBUH) emphasized the significance of Surah Yasin, stating, “Everything has a heart, and the heart of the Qur’an is Yasin” (Tirmidhi). It is also commonly recited to alleviate worries and anxieties and as a prayer for the souls of the deceased.


2. Surah Ar-Rahman (55th Chapter of the Qur’an)

Overview: Known as “The Merciful,” Surah Ar-Rahman is a poetic and rhythmic chapter, celebrating God’s boundless mercy and blessings. This surah emphasizes gratitude for the countless favors that Allah has bestowed upon humanity and the natural world.

Key Themes:

  • Repeated emphasis on God’s mercy and His gifts to mankind.
  • A vivid description of the blessings of paradise and the consequences of rejecting faith.
  • The phrase “Which of the favors of your Lord will you deny?” is repeated throughout the surah, urging reflection on divine generosity.

Virtues: Surah Ar-Rahman is recited to express gratitude to Allah and to seek His mercy. The Prophet (PBUH) encouraged its recitation for its ability to soften hearts and to remind us of Allah’s infinite compassion.


3. Surah Al-Waqi’ah (56th Chapter of the Qur’an)

Overview: Surah Al-Waqi’ah is known as the chapter of “The Inevitable,” referring to the Day of Judgment. It paints a vivid picture of the different fates awaiting people in the Hereafter, based on their deeds in this world.

Key Themes:

  • A detailed description of the Day of Judgment and the division of people into three categories: the righteous, the people of the left (wrongdoers), and the people of the right (those who receive their record in their right hand).
  • A reminder of the transient nature of worldly life and the eternal reality of the afterlife.

Virtues: It is reported that the Prophet Muhammad (PBUH) encouraged the recitation of Surah Al-Waqi’ah for protection from poverty. A hadith states, “Whoever recites Surah Al-Waqi’ah at night, will never encounter poverty” (Ibn Kathir). The surah serves as a powerful reminder of the Hereafter, urging Muslims to prepare for it through good deeds.


4. Surah Al-Mulk (67th Chapter of the Qur’an)

Overview: Surah Al-Mulk, often called the chapter of “Dominion,” is a powerful reminder of God’s sovereignty over the universe. It emphasizes the importance of reflection on the creation and the natural world as signs of Allah’s greatness.

Key Themes:

  • God’s complete control and dominion over the heavens and the earth.
  • The creation of life and death is a test for human beings.
  • Encouragement to observe and reflect on nature as proof of God’s existence and power.

Virtues: The Prophet Muhammad (PBUH) highly encouraged the recitation of Surah Al-Mulk, particularly before sleeping, stating that it serves as a protection from the punishment of the grave. It is narrated, “There is a surah in the Qur’an which contains thirty verses that will intercede on behalf of its reciter until he is forgiven: it is ‘Blessed is He in Whose Hand is the Dominion’ (Surah Al-Mulk)” (Tirmidhi).


5. Surah Al-Muzzammil (73rd Chapter of the Qur’an)

Overview: Surah Al-Muzzammil, meaning “The Enshrouded One,” was revealed in the early stages of Prophet Muhammad’s mission. The chapter addresses the Prophet directly, instructing him to engage in night prayers and prepare for the heavy responsibility of conveying Allah’s message.

Key Themes:

  • The importance of night prayers (Tahajjud) as a means of spiritual purification and strength.
  • Encouragement for patience and reliance on Allah in the face of opposition.
  • A reminder of the weight and significance of the Qur’anic message.

Virtues: Surah Al-Muzzammil encourages the practice of nightly prayers, known for their spiritual benefits and closeness to Allah. Reciting this chapter fosters discipline, patience, and reliance on divine support, especially in times of difficulty.


Conclusion

The Punj Surah—Surah Yasin, Surah Ar-Rahman, Surah Al-Waqi’ah, Surah Al-Mulk, and Surah Al-Muzzammil—offers a comprehensive guide to the spiritual, moral, and practical aspects of life. From understanding the reality of the Hereafter to appreciating God’s mercy, these surahs serve as a source of strength, hope, and reflection for Muslims. Their regular recitation not only brings blessings and protection but also deepens one’s connection to the Creator and His divine message.

Muslims around the world often incorporate the recitation of these surahs into their daily or weekly routines, seeking both worldly benefits and spiritual rewards. Indeed, the Punj Surah is a treasure trove of divine wisdom that continues to inspire and guide believers on their journey of faith.

The Five Pillars of Islam

There Are 5 Pillars of Islam and the “Five Pillars” are the core beliefs and practices of Islam:

  1. Shahada: (Profession of Faith
    The belief that “There is no god but God, and Muhammad is the Messenger of God” is central to Islam. This phrase, written in Arabic, is often prominently featured in architecture and a range of objects, including the Quran, Islam’s holy book of divine revelations. One becomes a Muslim by reciting this phrase with conviction.
  2. Salah (Prayer)
    Muslims pray facing Mecca five times a day: at dawn, noon, mid-afternoon, sunset, and after dark. Prayer includes a recitation of the opening chapter (surah) of the Qur’an and is sometimes performed on a small rug or mat used expressly for this purpose
    Muslims can pray separately at any location or together in a mosque, where a leader in prayer (imam) guides the congregation.
    Men gather in the mosque for the noonday prayer on Friday; women are welcome but not obliged to participate. After the prayer, a sermon focuses on a passage from the Qur’an, followed by prayers by the imam and a discussion of a particular religious topic.
  3. Zakat (Alms Giving) 
    By Islamic law, Muslims donate a fixed portion of their income to community members in need. Many rulers and wealthy Muslims built mosques, drinking fountains, hospitals, schools, and other institutions both as a religious duty and to secure the blessings associated with charity.
  4. Sawm (Fasting). 
    During the daylight hours of Ramadan, the ninth month of the Islamic calendar, all healthy adult Muslims are required to abstain from food and drink.
    Through this temporary deprivation, they renew their awareness of and gratitude for everything God has provided in their lives-including the Quran, which was first revealed during this month. During Ramadan, they share the hunger and thirst of the needy as a reminder of the religious duty to help those less fortunate.
  5. Hajj (Pilgrimage). 
    Every Muslim whose health and finances permit it must make at least one visit to the holy city of Mecca, in present-day Saudi Arabia. The Ka’ba, a cubical structure covered in black embroidered hangings, is at the center of the Haram Mosque in Mecca
    Muslims believe that it is the house Abraham (Ibrahim in Arabic) built for God, and face in its direction (qibla) when they pray. Since the time of the Prophet Muhammad, believers from all over the world have met around the Kaba in Mecca on the eighth and twelfth days of the final month of the Islamic calendar.
Design a site like this with WordPress.com
Get started